ہاؤڑہ،24دسمبر(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)مغربی بنگال میں ہاؤڑہ ضلع کے دھولاگڑھ میں آج پولیس نے بی جے پی کے ایک مرکزی وفد کو تشدد متاثرہ علاقے میں جانے سے روک دیا جس کے بعد بی جے پی کارکنوں نے سڑک پر مظاہرہ کیا اور ممتا بنرجی حکومت پر استحصال کی سیاست کرنے کا الزام لگایا۔پارٹی کے وفد اورپارٹی حامیوں کو جائے حادثہ سے تقریبا ایک کلو میٹر پہلے ہی روک دیا گیا،کچھ دن پہلے علاقے میں جھڑپ ہوئی تھی۔اس وفد میں رکن پارلیمنٹ جگدمبکا پال، ستیہ پال سنگھ، ریاستی صدر دلیپ گھوش اور قومی سیکرٹری راہل سنہا تھے۔پولیس نے وفدسے کہاکہ اسے آگے نہیں جانے دیا جائے گا کیونکہ دفعہ 144کے تحت کرفیو لگایاگیا ہے۔اس سے ناراض بی جے پی وفدنے اپنے ہزاروں حامیوں کے ساتھ سڑک جام کر دیا۔پولیس نے علاقے کو گھیر لیا اور بڑی تعداد میں پولیس اہلکار تعینات کر دیے گئے۔پال نے الزام لگایا کہ ریاست میں قانون جیسی کوئی چیز نہیں ہے۔حکومت ایک خاص کمیونٹی کے فی استحصال کی سیاست کر رہی ہے۔انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ حکومت نے دھولاگڑھ میں تشدد کے سلسلے میں 65افراد کو گرفتار کرنے پرہاؤڑہ(دیہی) کے پولیس سپرنٹنڈنٹ سبیساچی رمن مشرا کا تبادلہ کر دیا۔اس مقام پر ایک کمیونٹی کے لوگوں کے مکانوں اوراملاک پر دوسرے کمیونٹی کے لوگوں نے حملہ کیا۔گھوش نے الزام لگایا کہ دائیں بازو مسلم تنظیم اور سیمی کارکنان علاقے میں گھس گئے ہیں اور مسئلہ پیدا کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی کو حکم کی پیشگی اطلاع نہیں دی گئی۔انہوں نے کہا کہ ہم حیران ہیں کہ پولیس نے ہمیں لوگوں کا دکھ درد جاننے کے لئے علاقے میں ان سے ملنے جانے نہیں دیا۔